Saturday, 10 January 2015



کوئی تو بات ایسی تھی
جُدائی کا سبب ٹھہری
جو صدیوں کے سفر سے تھی
مگر پلکوں پہ پل بن کر کھٹکتی ہے
نفس میں آ کے چھبتی ہے
جو دل میں چھید کرتی ہے
زمانے پر عیاں سب بھید کرتی ہے
کروں جب یاد تو یہ سانس رکتا ہے
یہ دل تھم تھم کے چلتا ہے
کوئی تو بات ایسی تھی

No comments:

Post a Comment