Saturday, 10 January 2015


میں گره میں باندھ کے حادثات
نکل پڑا تیری کھوج میں
کهیں تارکول کی تھی سڑک
جهاں آگ بانٹتی دھوپ تھی
کبھی کچی راه کی دھول میں
جهاں سانس لینا محال تھا
سر رزم جان کبھی درد دل سے هار کر
کبھی رات رات بسر دعاؤں میں هو گئ
کبھی قافلے میری آس کے
کسی دست شناس میں کھو گۓ
میرا پیراهن تھا پھٹا هوا،کهیں گرد گرد اٹا هوا
میں ادھورے پن کے سراب میں
تجھے ڈھونڈتا پھرا در بدر
کسی اجنبی کے دیار میں
کوئ دکھ ملا کسی موڑ پر،کوئ غم ملا کسی چوک میں
کسی راه گزر کے سکوت میں
کوئ درد آکے ڈرا گیا
کبھی چل پڑا کبھی رک گیا
کسی کشمکش کے غبار میں
مجھے کیا ملا تیرے پیار میں
میں گره میں باندھ کے حادثات
کهیں گم هوں تیری کھوج میں

No comments:

Post a Comment