نکل پڑا تیری کھوج میں
کهیں تارکول کی تھی سڑک
جهاں آگ بانٹتی دھوپ تھی
کبھی کچی راه کی دھول میں
جهاں سانس لینا محال تھا
سر رزم جان کبھی درد دل سے هار کر
کبھی رات رات بسر دعاؤں میں هو گئ
کبھی قافلے میری آس کے
کسی دست شناس میں کھو گۓ
میرا پیراهن تھا پھٹا هوا،کهیں گرد گرد اٹا هوا
میں ادھورے پن کے سراب میں
تجھے ڈھونڈتا پھرا در بدر
کسی اجنبی کے دیار میں
کوئ دکھ ملا کسی موڑ پر،کوئ غم ملا کسی چوک میں
کسی راه گزر کے سکوت میں
کوئ درد آکے ڈرا گیا
کبھی چل پڑا کبھی رک گیا
کسی کشمکش کے غبار میں
مجھے کیا ملا تیرے پیار میں
میں گره میں باندھ کے حادثات
کهیں گم هوں تیری کھوج میں
No comments:
Post a Comment