تمہارے ساتھ نے جاناں!
مجھے 'تخلیق' بخشی تھی
میرے الفاظ کو ترتیب
تخیّل کو بہت سے خواب...
کہ میں تو کشف سے، پل بھر میں واقف ہو گئی جیسے
میں نے وجدان پایا تھا،
بہت سے رنگ میری سوچ میں یوں بھر گئے تھے کہ...
ستارے
پھلجڑی
جگنو
بہاریں، سب لگے پھیکے...
مگر جب سے گئے ہو تم،
مجھے کچھ ایسا لگتا ہے
کہ جیسے دوپہر میں گہن لگ جاتا ہے سورج کو
اچانک رات ہوتی ہے،
پرندے سہم جاتے ہیں،
کچھ ایسا خود سے کہتے ہیں،
"ابھی تو دانہ چگنا تھا"
"ابھی تو گھر بنانا تھا"
"یہ یکدم شام کیوں آئی؟"
کسی سہمے ہوئے طائر کی مانند میں بھی بیٹھی ہوں...
کہاں جائوں؟؟؟
میں کیا سوچوں؟؟؟
تخیّل بانجھ ہو جس کا...
بھلا وہ کس طرح سوچے..؟؟
No comments:
Post a Comment