Friday, 15 January 2016

زندگی     فلسفہ     نہیں    کوئی    
یہ ہے وہ آج,جس میں جیتے ہیں

کبھی یہ سوگ بن کے طاری ہے 
کبھی  یہ جشن  ہم  مناتے ہیں

یہ وہ سورج جو ڈوب جاتے ہیں 
یہ وہ جگنو جو  راہ دکھاتے ہیں 

کبھی  طوفان   جو   ڈبوتے  ہیں 
کبھی ساحل جو کھینچ لاتے ہیں

یہ ہے وہ نیند  جو  تباہ کر دے 
یہ ہے وہ خواب جو جگاتے ہیں 

یہ وہ آسیب جس سے ڈرتے ہیں 
یہ وہ اپنے ہیں جن پہ مرتے ہیں

یہ وہ رستہ ہے جو جدا کر دے
یہ حسیں موڑ  جو  ملاتے ہیں

یہ  وہ   شکوے   جو   دور   کر   دیتے 
یہ وه خوشیاں ہیں جن میں بستے ہیں

یہ  وه  قصّہ  ہے جو  رلاتا  ہے 
یہ ہے وه دھن جو گنگناتے ہیں

کبھی  دشمن کی  چال  چلتی  ہے 
کبھی ہم دوست اس کو پاتے ہیں

کبھی  آتش  بنے  فنا  کر  دے
کبھی شمع ہے جو جلاتے ہیں  

 کبھی لڑتے ہیں دور کرتے ہیں     
کبھی سر پہ  اسے بٹھاتے ہیں

ہے  گناہ  جو  عذاب  دیتا  ہے 
یہ وہ نیکی جو ہم کماتے ہیں

زندگی سوچ بس ہماری ہے 
ہم پہ ہے کیا اسے بناتے ہیں  

No comments:

Post a Comment